Amir-ul-Salkeen Hazrat Pir Amir Shah Bhairavi /امیر السالکین حضرت پیر امیر شاہ بھیروی / Bhera Shareef


 امیر السالکین حضرت پیر امیر شاہ بھیروی رحمۃ اللّٰہ علیہ 

تحریر محمداشرف چشتی مرکزی پریس سیکرٹری الکرم فرینڈز پاکستان

خانوادہ غوث العالمین حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے سینکڑوں افراد برصغیر پاک وہند ودیگر جزائر میں تبلیغ اسلام،اصلاح معاشرہ، تعلیم وتربیت کے لئے مختلف اوقات میں تشریف لے جاتے رہے۔ ان جلیل القدر ہستیوں میں ایک عظیم شخصیت شمس الدین لاہوری کی بھی ہے آپ کی اولاد پہلے لاہور میں قیام پزیر رہی پھر اسی خانوادہ کے فرد عظیم حضرت دیوان فتح شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنے اعزہ و اقارب کے ہمراہ بھیرہ شریف تشریف لائے ۔اس عظیم قافلہ میں ایک 

شخصیت شیخ شمس الدین لاہوری کی اولاد پاک سےشیخ محمد غوث بھی شامل تھے ۔

حضرت امیر السالکین

ان کی چوتھی پشت میں حضرت پیر شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کے گھر1837ء میں بھیرہ شریف حضرت پیرامیر شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی ولادت ہوئی دس سال کی عمر میں والد گرامی حضرت پیر شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کا سایہء شفقت سر سے اٹھ گیا اور اس اکلوتے شہزادے کاواحد سہارا والدہ ماجدہ رہ گئیں ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اور روحانی تربیت خاندان غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے چشم و چراغ پیر سید بہادر شاہ گیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے درس میں حاصل کی ۔ انہوں نے خصوصی توجہات اور شفقتوں سے جملہ مشکلات کا مداوا کرتے ہوئے علمی و روحانی فیوض وبرکات سے مالا مال کردیا ۔

یہی وجہ ہے کہ خانوادہ امیر السالکین رحمۃ اللّٰہ علیہ کا ہر فرد آج بھی بھیرہ شریف کے گیلانی خاندان سے بے پنا ہ عقیدت و محبت رکھتا ہے ۔مزید روحانی فیوض وبرکات کے لئے حضرت پیر امیر السالکین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے خواجہ شمس العارفین شمس الدین سیالوی کے چشمہء فیض چشت کی طرف رجوع کیا۔شرف بیعت نصیب ہوا، خرقہ خلافت اوراجازت بیعت ، روحانی فیوض و برکات کے خزانے عطا ہوئے اورفیض پیرسیال لجپال سے خوب سیراب ہوئے ۔ اسی فیض باکمال کا اثر تھا کہ سیال شریف حاضری کے وقت جس جس علاقہ سے گزرتے آپ کے حسن وجمال ،اخلاق کریمانہ سے پورا پورا دیہات حلقہء ارادت میں شامل ہو جاتا ۔

اپ کی ساری حیات مبارکہ شریعت مطہرہ کی پابندی ،اور ذکر و فکر میں گزری شرعی ممنوع ایام کے علاؤہ ہمیشہ روزہ رکھا ۔نماز با جماعت ،نوافل ،سنن مؤکدہ و غیر مؤکدہ کی خوب پابندی فرماتے ۔ہر موسم میں بعد نماز عصر دریائے جہلم کے کنارے تشریف لے جاتے۔گرمی ہو یا سردی، ساری رات کھلے آسمان تلے دریا کنارے عبادت  الٰہی میں بسر ہوجاتی ، آپ کی صحبت کے فیض سے کئی بے نمازی نماز کے پابند ہوئے عادی شرابی شراب سے تائب ہوئے ۔اپ کےاکثر مریدین و ارادت مند پنج گانہ نمازوں کے علاؤہ تہجد،اشراق ، چاشت اور اوابین کے نوافل بڑی پابندی سے ادا کرتے تھے آپ نہایت سخی ، غریب پرور اوروسیع دستر خوان کے حامل تھے۔

اولاد امجاد 

اللہ کریم نے آپ کو تین فرزند ارجمند عطا فرمائے (1) پیر محمد صدیق شاہ رح (2) حضرت پیرمحمدشاہ رح (3) پیر فتح شاہ رح  ۔آپ نے درمیانے صاحبزادے غازی اسلام پیر محمد شاہ کو اپنا خلیفہ مقرر فرمایا ۔جو سیرت و صورت میں ظاہری و باطنی حسن و جمال کے پیکر تھے۔

 غازئ اسلام پیر محمد شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ عہدآفرین ،تاریخ ساز شخصیت کے مالک تھے آپ کی ولادت 1890ء میں بھیرہ شریف ہوئی ابتدائی دینی تعلیم ،وحفظ القرآن الکریم کے بعد والد گرامی نے آپ کو درس نظامی کی تعلیم کے لئے مختلف جید علماء کے پاس بھیجا۔حضرت امیرالسالکین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے 10 جمادی الثانی 1346ھ بمطابق 6 دسمبر 1927ء کو دار فانی سے پردہ فرمایا ۔گھوڑی پر سوار کھیوڑہ سے واپس بھیرہ شریف تشریف لا رہے تھے تو دریائے جہلم سے گزرتے ہوئے آپ کے رفیق سفر درویش لنگر خان نے عرض کی حضور یہاں پانی زیادہ گہرا ہے۔آپ نے فرمایا فکر نہ کرو تم نہیں ڈوبو گے جب گھوڑی گہرے پانی میں پہنچی توآپ پانی میں ہی رہ گئے گھوڑی اور خادم صحیح سلامت کنارے پر پہنچ گئے ۔ جب جسد خاکی کو پانی سے نکالا گیا تو دستار مبارک سر پر تھی تہہ بند اپنی جگہ پر موجودتھی۔

آپ کا مزار پرانوارمحلہ پیراعظم شاہ بھیرہ شریف(ضلع سرگودھ) مرجع خلائق ہے

Post a Comment

0 Comments