نئے سال کے نام پر اکثر فحاشی و عریانی کی محافل کا انعقاد عام ہو گیا ہے جہاں دیکھو نئے سال کی تقریب کے نام پر اللہ کی نافرانی کا دو دورہ ہے۔
جگہ جگہ نوجوان اپنے اپنے انداز میں نئے سال نام پر دین اسلام کی دھجیاں اڑاتے دکھائی دیتے ہیں ۔
کہیں نئے سال کے نام پر ناچ گانا تو کہیں شراپ کو پانی کی طرح استعمال کیا جاتا ہے بحثیت مسلمان ہمیں نئے سال کے آغاز پر کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی سخط ضرورت ہے ۔
اگر نئے سال کے نام پر اللہ کی نافرمانی ہو تو ایسی جگہوں پر نہ جائیں ، ایسی محفلوں سے دور رہیں جو اللہ کو ناپسند ہوں۔
جہاں ملاوٹ یا شراب وغیرہ ہو یا اس نوعیت کی کوئی بھی چیز ،اس سے دور رہیں۔ بلکہ نیا سال آپ کے لیے ایک ایسی رات ہو جس میں آپ اپنی پچھلے سال کی زندگی پر غور و فکر کریں کہ اس سال میں میں نے کتنی نیکیا کیں اور کتنے گناہ مجھ سے سر زد ہوئے۔
انسان سوچے کہ میں اپنی موت کے ایک سال قریب آگیا پورا ایک سال گزر گیا ہے کہ میں نے اپنی موت کے لیے کیا تیاری کی؟ یہ رات غور و فکر کرنے کی رات ہے، یہ توبہ کی رات ہے، یہ رات اللہ تعالیٰ سے ہماری خطاؤں پر معافی مانگنے کی رات ہےیہ رات اپنے رب کے ساتھ عہد وفا کی رات ہے جس میں انسان اپنے رب کے ساتھ وعدہ کرے کہ یا اللہ پچھلے سال جوجو گناہ مجھ سے سرزد ہوئے میں ان سے توبہ کر کے آئندہ ان سے بچنے کا وعدہ کرت ہوں ۔مالک میں وعدہ کرت ہوں کہ آنے ولے سال میں اگر تو نے مجھ زندگی کی نعمت سے نوازا تو میں یہ سال یری رضا میں گزارنے کا وعدہ کرتا ہوں۔
جہاں ہم سال کے بعد اپنے کاروبار وغیرہ کا حساب لگا کر نفع و نقصان کا اندازہ کرتے پھرتے ہیں اسی طرح کاش سال کے اختتام پر ہم حساب لگائیں کہ اس سال میں کہیں میری وجہ سے کسی کی دل آزاری تو نہیں ہوئی کہیں میں نے کسی کو ناراض تو نہیں کیا ۔
اگر اسا کوئی معاملہ ہے تو عہد کرے کہ صبح اٹھتے ہی سال کے پہلے دن ہی میں اپنے مالک حقیقی اپنے پروردگار کو منانے کیلئے اپنے رشتہ داروں اپنے عزیزوں اپنے ان دوستوں کو مناؤں گا جو میری کسی غلطی کے باعث مجھ سے ناراض ہیں۔
یہ دن اپنے محاسبے کا دن ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے تھے کہ لوگواپنا محاسبہ خود کرو اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔
اگر اس سال کا مطلب یہ تھا کہ اگرمیری داڑھی نہیں ہے،میراپردہ نہیں ہے، میری زندگی میں قرآن وسنت نہیں ہے، میری زندگی میں نمازکی پابندی نہیں ہے یا اس نوعیت کی کوئی اورچیز نہیں ہے تو اگلے سال میں اللہ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ان تمام معاملات کو ادا کرں گا۔
خدارا اس رات کو عیاشی و عریانی کی را نہ بنایا جائے،اس رات کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی رات نہ بنایا جائے ۔
بلکہ اس رات میں جتنا ہو سکی اللہ کی عبادت کی جائے نبی ﷺ پر درد پاک پڑھا جائے تاکہ ایک سال کا آخری وقت اور دوسرے سال کا پہلا وقت انسان کا اللہ کی عبادت نبی ﷺ پر درود و سلام میں گزرے۔
اور پھر سارا سال اس عہد کو بنھانے میں صرف کیا جائے ۔
اللہ کریم کی بارگاہ میں التجا ہے کہ اللہ پاک اس سال میں جو ہم سے گناہ ہوئے ان سے درگزر فرما اور آنے والے سال کے ہمارے لیے دین و دنیا کی بھلائیوں کا باعث بنا دے(آمین بجاہ نبی الکریمﷺ)
0 Comments